Saturday, August 20, 2022

تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں


ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں 


ستم ہو، کہ ہو وعدهِ بے حجابی

کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں 


یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو

کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں 


ذرا سا تو دل ہوں ، مگر شوخ اتنا

وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں 


کوئی دم کا مہماں ہوں، اہلِ محفل

چراغِ سحر ہوں ، بجھا چاہتا ہوں 


بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی

بڑا بے ادب ہوں ، سزا چاہتا ہوں


(علامہ محمّد اقبال)


No comments: