Friday, November 26, 2021

Qissa e Zulqarnain Quran ki roshni mai

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قرآن اللہ کی کتاب ہے اور اسکی حفاظت کا ذمّہ رہتی دنیا تک خود اللہ تعالی نے لیا ہے. اس لئے قرآن کے لفظوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی. جیسا کہ یہود و نصاریٰ آیتیں ہی تبدیل کر دیا کرتے تھے. یا ان کو چھپا لیتے تھے جس کی وجہ سے عام لوگ گمراہی کا شکار ہوئے. ہمارے ہاں قرآن میں معنوی تحریف کردی جاتی ہے... یا تفسیر بالرائے کی مدد سے تاویلات نکالی جاتی ہیں اور پھر عقلی دلیلوں کی مدد سے ان کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے. اور وہ لوگ جو تقلید کا شکار ہیں یا دوسروں کی رائے سن کر اپنی رائے بناتے ہیں گمراہی کا شکار ہوجاتے ہیں.
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ
"ہم نے اس قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے. تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے.."
(سورہ القمر:١٧)
اورایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ
"کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں"
(سورہ محمد:٢٤)
سورہ اعراف میں اللہ تعالی فرماتے ہیں
"اور ہم نے کثیر جنوں اور انسانوں کو جہنم کے لئے پیدا کیا ہے. ان کے دل تو ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں. آنکھیں تو ہیں مگر دیکھتے نہیں. کان تو ہیں مگر سنتے نہیں. وہ جانوروں کی مانند ہیں بلکہ ان سے بھی بد تر ہیں اور وہ غافلوں میں سے ہیں.
(١٧٩)
...........................................................................................................................................................................
قصّہ ذوالقرنین
یہود و نصارٰی اگرچہ اللہ کے نبی کو خوب پہچانتے تھے مگر پھر بھی انہوں نے اللہ کے نبی سے کچھ سوالات کئے جن کا جواب اللہ نے سورہ. کہف میں دیا ہے انہی میں سے ایک قصّہِ ذوالقرنین بھی ہے..
اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں
"اور وہ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں.. کہہ دیجئے کہ میں تمہیں اس کا کچھ حال پڑھ کر سناتا ہوں.
بےشک ہم نے اسےزمین میں اقتدار عطا کیا تھا اور اسے ہر قسم کے اسباب و وسائل عطا کئے تھے."
(سورہ کہف:٨٣-٨٤)
یہود و نصاریٰ کا کہنا تھا کہ ذوالقرنین نے اپنے گھوڑے ثریا سے باندھے تھے.. اللہ نے قرآن میں ان کا عقیدہ رد کر دیا اور بتا دیا کہ ذوالقرنین کو زمین پر اقتدار دیا گیا تھا... اور اس کے پاس کونسے اسباب و وسائل تھے ان کی کوئی تفصیل قرآن میں موجود نہیں ہے. اور رہی اسرائیلی روایات تو ان کی صداقت کو جانچنے کا ہمارے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے اس لئے ان کے بارے میں ہمیں اللہ کر رسول کے حکم کے مطابق خاموشی اختیار کرنی چاہییے..
اس کے بعد ان کے پہلے سفر کا ذکر ہے..
"پس اس نے ایک (سفر کا) سامان مہیّا کیا. یہاں تک کہ جب غروبِ آفتاب کی حد تک پہنچا تو اس نے دیکھا کہ سورج سیاہ پانی کے چشمے میں غروب ہو رہا ہے. اور اس نے اس کے پاس ایک قوم کو پایا. ہم نے کہا اے ذوالقرنین تم چاہو تو ان کو سزا دو اور چاہو تو ان کے بارے میں اچھا رویہ اختیار کرو.. تو اس نے کہا اچھا جو ظلم کرے گا ان میں سے تو ہم ضرور اس کو سزا دیں گے. اور پھر وہ اپنے رب کی طرف لوٹایا جائے گا. اور وہ اسے سخت عذاب دے گا..
(سورہ کہف:٨٥-٨٨)
قرآن کی آیت پر غور کرنے سے پتا چلتا ہے کہ وہاں ایک قوم بھی آباد تھی.. قوم ظاہر ہے زمین پر ہی آباد ہو گی...اس سلسلے میں ایک اور بات بھی قابلِ غور ہے کہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک جتنی بھی قوموں کا ذکر کیا سب کی نشانیاں اسی زمین پر موجود ہیں.اور بے شک اللہ کا علم ہی سب سے ذیادہ مکمل اور حتمی ہے.
پھرارشاد فرمایا
"پھر اس نے (ایک اور سفر کا) سامان مہیا کیا.. یہاں تک کہ وہ طلوعِ آفتاب کے مقام پر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا کہ ہم نے ان کے لئے سورج سے کوئی اوٹ مہیا نہیں کی. یہ ان کا حال تھا اور ہم نے اس کے پاس کی تمام خبروں کا احاطہ کر رکھا ہے.
(سورہ کہف:٨٩-٩١)
پھر اس نے مہیا کیا (ایک اور سفر کا) سامان.. یہاں تک کہ جب وہ پہنچا دو پہاڑوں کے درمیان تو اسے پہاڑوں کے اس طرف ایک قوم ملی جو کہ کوئی بھی بات سمجھنے والی نہیں لگتی تھی.. انہوں نے کہا اے ذوالقرنین بے شک یاجوج ماجوج زمین میں فساد مچاتے ہیں تو کیا ہم مہیا کریں کچھ محصول اس غرض سے کہ تم ہمارے اور ان کے درمیان کوئی آڑ بنا دو. اس نے کہا جو کچھ میرے رب نے مجھے دیا ہے وہ ذیادہ بہتر ہے.. البتّہ تم قوت سے میری مدد کرو. میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط بند بنا دوں گا.. تم مجھے لویے کے ٹکرے لا کر دو.. یہاں تک کہ اس نے دونوں پہاڑوں کے درمیان کے خلا کو پاٹ دیا تو اس نے کہا کہ اس کو دھونکو.. یہاں تک کہ جب اس کو انگارہ کر دیا تو کہا لاؤ میرے پاس میں اس کے اوپر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا. سو ان میں طاقت نہیں کہ وہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ ہی وہ اس میں نقب لگانے کی قوت رکھتے ہیں. ذوالقرنین نے کہا یہ میرے رب کی مہربانی ہے. پھر جب اس کا وعدہ آ جائے گا تو وہ اس کو ریزہ ریزہ کر دے گا.. اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے..
(سورہ کہف:٩٢-٩٨)
یہاں تیسری جگہ بھی ایک قوم آباد تھی جس نے ذوالقرنین سے یاجوج ماجوج کی شکایت کی تھی. قیامت کے قریب یاجوج ماجوج کا خروج ہو گا. یہ ایک الگ موضوع ہے.. یہ ہے وہ قصہ جو قرآن میں بالکل صاف اور واضح لکھا ہوا ہے... اللہ سے دعا ہے کہ وہ قرآن کو ہمارے لئے آسان کر دے، ہمارے ایمان کو ہر فتنے سے محفوظ رکھے، ہمارے دلوں کو ایمان پر ثابت قدم رکھے اور قرآن کو حقیقی معنوں میں سمجھنے کی توفیق دے. آمین
وما علینا الا البلاغ
Like
Comment
Share