Thursday, December 16, 2010

ایک ہندو کا ایک مسلم سے شکوہ

ایک ہی پرا بھو کی پوجا ہم اگر کرتے نہیں
ایک ہی
در پر مگر سر آپ بھی رکھتے نہیں

اپنی سجدہ گاہ اگر دیوی کا استھان ہے
آپ کے سجدوں کا مرکز بھی تو قبرستان ہے

دیوی دیوتاؤں کا جو رکھتے نہیں ہیں ہم حساب
ہر جگہ مشکل کشا ہیں آپ کے بھی بے حساب

جتنے کنکر اتنے شنکر یہ اگر مشہور ہے
کیوں مزاروں پر یہ سجدے آپ کا دستور ہے

پوجتے ہیں ہم اگر ان کو جو ہل سکتے نہیں
جن کو کرتا ہے تو سجدے وہ بھی چل سکتے نہیں

مشکل وقت کا نعرہ اپنا ہے گر بجر نگ بلی
تیرے منہ پر بھی ہے نعرہ حیدری و یا علی

ہم چڑھاتے ہیں چڑھاوے جو بتوں پہ بے شمار
کیوں مزاروں پر چڑھاتے ہو یہ چادر شاندار

ہم بھی مشرک تم بھی مشرک بات بالکل صاف ہے
جنتی تم دوزخی ہم کو نسا انصاف ہے