Friday, July 29, 2022

ہوا کو آوارہ کہنے والوں
کبھی تو سوچو، کبھی تو لکھو
ہوائیں کیوں اپنی منزلوں سے بھٹک گئی ہیں
نہ ان کی آنکھوں میں خواب کوئی
نہ خواب میں انتظار کوئی
نہ ان کے سارے سفر میں صبح یقین کوئی
نہ ان کی اپنی زمین کوئی، نہ آسماں پہ کوئی ستارہ
نہ کوئی موسم، نہ خوشبو کا کوئی بھی استعارہ
نہ روشنی کی لکیر کوئی، نہ ان کا اپنا سفیر کوئی
جو ان کے دکھ پہ کتاب لکھے
مسافرت کا عذاب لکھے
ہوا کو آوارہ کہنے والوں
کبھی تو سوچو
(نوشی گیلانی) 

No comments: