Thursday, October 31, 2024

خواب مرتے نہیں

خواب مرتے نہیں
خواب دل ہیں نہ آنکھیں نہ سانسیں کہ جو
ریزہ ریزہ ہوئے تو بکھر جائیں گے
جسم کی موت سے یہ بھی مر جائیں گے

خواب مرتے نہیں

خواب تو روشنی ہیں
نوا ہیں
ہوا ہیں
جو کالے پہاڑوں سے رکتے نہیں
ظُلم کے دوزخوں سے بھی پُھکتے نہیں

روشنی اور نوا اور ہوا کے علم
مقتلوں میں پہنچ کر بھی جُھکتے نہیں

خواب تو حرف ہیں
خواب تو نُور ہیں
خواب سُقراط ہیں
خواب منصور ہیں

احمد فراز



Sunday, October 13, 2024

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ


لِّـكُلِّ نَبَاٍ مُّسۡتَقَرٌّ‌ وَّسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ 

ہر خبر کے ظہور کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب آپ کو سب کچھ معلوم ہوجائے گا۔ 

(سورہ الانعام:67) 

  اس کی ایک مثال یہ واقعہ ہے کہ انصار کے قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذ جنگ بدر سے پہلے عمرہ کی نیت سے مکہ آئے اور اپنے حلیف دوست امیہ بن خلف کے پاس ٹھہرے اور اس سے اپنے ارادہ کا اظہار کیا۔ اس وقت ابو جہل رئیس مکہ نے یہ پابندی لگا رکھی تھی کہ کوئی مسلمان کعبہ میں داخل ہونے اور طواف نہ کرنے پائے۔ امیہ بن خلف رواداری کی وجہ سے سیدنا سعد کو کعبہ لے گیا وہ طواف کر ہی رہے تھے کہ ابو جہل نے دیکھ لیا تو سیدنا سعد پر برس پڑا۔ سیدنا سعد نے کڑک کر جواب دیا کہ اگر تم مجھے روکو گے تو میں تمہارے تجارتی قافلہ کی راہ روک کر تمہارا ناک میں دم کر دوں گا۔ امیہ سیدنا سعد سے مخاطب ہو کر کہنے لگا کہ ابو جہل سے آرام سے بات کرو۔ یہ مکہ کا سردار ہے۔

 سیدنا سعد کہنے لگے تم ابو جہل کی اتنی طرف داری نہ کرو۔ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ تم ان کے اصحاب کے ہاتھوں قتل ہو گے۔ 

امیہ نے پوچھا کیا یہاں مکہ میں ؟

 سیدنا سعد نے فرمایا۔ میں یہ نہیں جانتا۔

 پھر کہنے لگے کہ تمہارے قتل کا سبب یہی ابو جہل بنے گا۔ (بخاری۔ کتاب المناقب۔ باب علامات النبوۃ فی الاسلام)

 یہ ایک خبر تھی اور اس خبر کے ظہور کا وقت جنگ بدر تھا۔ اس جنگ میں ابو جہل امیہ بن خلف کو سخت مجبور کر کے لے گیا۔ جہاں یہ دونوں انتہائی ذلت کے ساتھ قتل ہوئے۔ ایسے ہی وحی سے معلوم شدہ ہر خبر اور انسان کی زندگی اور تقدیر میں ہر خبر  کے ظہور کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے اور جب وہ وقت آجاتا ہے تو اس کا ظہور ہو کے رہتا ہے اور یہی مستقر کا مطلب ہے۔




Thursday, September 12, 2024

 

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ


کہہ د یجئے اے میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوجاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی، بخشش بڑی رحمت والا ہے 


 تم  اپنے پروردگار کی طرف لوٹ آؤ اور اس کی فرماں برداری کئے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آجائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔  


اور پیروی کرو اس سب سےاچھی چیز کی جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے۔ اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں اطلاع بھی نہ ہو۔ 

 (ایسا نہ ہو کہ) کوئی شخص کہے ہائے افسوس، اس بات پر کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حق میں کوتاہی کی بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں رہا۔

  یا کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت کرتا تو میں بھی پارسا لوگوں میں ہوتا ۔ 

یا عذاب کو دیکھ کر کہے کاش ! کہ کسی طرح میرا لوٹ جانا ہوجاتا تو میں بھی نیکوکاروں میں ہوجاتا۔ 

 ہاں (ہاں) بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں ۔ 


 اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ قیامت کے دن ان کے چہرے سیاہ ہوگئے ہوں گے کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم نہیں۔ ؟!

 اور جن لوگوں نے پرہیزگاری کی انہیں اللہ تعالیٰ ان کی کامیابی کے ساتھ بچا لے گا انہیں کوئی دکھ چھو بھی نہ سکے گا اور نہ وہ کسی طرح غمگین ہو نگے ۔ 

 اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔ 

آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کا مالک وہی ہے۔ جن میں لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ پانے والے ہیں ۔

 آپ کہہ دیجئے اے جاہلو ! کیا تم مجھ سے اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کو کہتے ہو ۔ 

 یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہوجائے گا اور بالیقین تو زیاں کاروں میں سے ہوجائے گا 

 بلکہ اللہ ہی کی عبادت کر اور شکر کرنے والوں میں سے ہوجا۔ 

 اور ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہیے تھی نہیں کی ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بنائیں۔ 


 اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بےہوش ہو کر گرپڑیں گے مگر جسے اللہ چاہے پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے 


(سورہ الزمر:,68-53) 

Friday, September 06, 2024

کاہن شیطان کا ساتھی ہے۔

 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:


 "جو شخص کسی کاہن کے پاس جا کر اس سے کسی گم شدہ چیز کے بارے میں دریافت کرے تو اس شخص کی چالیس روز تک نماز قبول نہیں ہوتی۔‘‘ 


   (مشکوۃ المصابیح:4595) 


رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا:


  جو کسی کاہن کے پاس آئے پھر جو وہ کہے اس کی تصدیق کرے، یا حائضہ عورت کے پاس آئے یا اپنی عورت کے پاس اس کے دُبر میں آئے تو وہ ان چیزوں سے بری ہوگیا جو محمد  ﷺ  پر نازل کی گئیں ہیں ۔  


(ابو داؤد:3904) 


 

Thursday, September 05, 2024

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ


وَلَـقَدۡ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ وَاِلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكَ‌ۚ لَئِنۡ اَشۡرَكۡتَ لَيَحۡبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِيۡنَ‏ 


(سورہ الزمر:65) 


اور بے شک ہم نے تیری طرف اور  جو تم سے قبل گزرے ہیں ان کی طرف وحی کی کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے تمام اعمال ضائع ہو جائیں گے اور تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔ 

 

 اگر قیامت کے دن رشتے داریاں کام آتیں تو نوح و لوط علیہ السلام کی بیویاں

 آسیہ کے شوہر فرعون ، حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے  ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد ، نبی کریم ﷺ کے والدین  اور مشرک چچاؤں کو قرآن میں جہنم کی بشارت ہر گز نہ ملتی۔ 

عمل کیجئے اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس دن صرف شرک و ریا سے پاک خالص عمل قبول کئے جائیں گے ۔ جس دن دنیا کی ساری دولت بھی آپ کو اللہ کے عذاب سے نہیں بچا سکتی جس دن کی تجارت نیکی اور بدی کی صورت میں ہو گی۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ اس دن کے خسارے سے مومنین  کی حفاظت فرمائے۔ آمین


Monday, February 05, 2024

 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا


 بیشک ابلیس اپنا تخت پانی پر رکھتا ہے پھر وہ اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے پس اس کے نزدیک مرتبے کے اعتبار سے وہی مقرب ہوتا ہے جو فتنہ ڈالنے میں ان سے بڑا ہو۔ 


ان میں سے ایک آتا ہے  ۔ اور کہتا ہے کہ میں نے اس اس طرح کیا تو شیطان کہتا ہے تو نے کوئی (بڑا کام) سر انجام نہیں دیا۔ 


پھر ان میں سے ایک  آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے (فلاں آدمی) کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی نہ ڈلوا دی  ۔


شیطان اسے اپنے قریب کر کے کہتا ہے ہاں! تو ہے (جس نے بڑا کام کیا ہے) اعمش نے کہا میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا وہ اسے اپنے سے چمٹا لیتا ہے۔


(صحیح مسلم:7106