Sunday, October 13, 2024

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ


لِّـكُلِّ نَبَاٍ مُّسۡتَقَرٌّ‌ وَّسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ 

ہر خبر کے ظہور کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب آپ کو سب کچھ معلوم ہوجائے گا۔ 

(سورہ الانعام:67) 

  اس کی ایک مثال یہ واقعہ ہے کہ انصار کے قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذ جنگ بدر سے پہلے عمرہ کی نیت سے مکہ آئے اور اپنے حلیف دوست امیہ بن خلف کے پاس ٹھہرے اور اس سے اپنے ارادہ کا اظہار کیا۔ اس وقت ابو جہل رئیس مکہ نے یہ پابندی لگا رکھی تھی کہ کوئی مسلمان کعبہ میں داخل ہونے اور طواف نہ کرنے پائے۔ امیہ بن خلف رواداری کی وجہ سے سیدنا سعد کو کعبہ لے گیا وہ طواف کر ہی رہے تھے کہ ابو جہل نے دیکھ لیا تو سیدنا سعد پر برس پڑا۔ سیدنا سعد نے کڑک کر جواب دیا کہ اگر تم مجھے روکو گے تو میں تمہارے تجارتی قافلہ کی راہ روک کر تمہارا ناک میں دم کر دوں گا۔ امیہ سیدنا سعد سے مخاطب ہو کر کہنے لگا کہ ابو جہل سے آرام سے بات کرو۔ یہ مکہ کا سردار ہے۔

 سیدنا سعد کہنے لگے تم ابو جہل کی اتنی طرف داری نہ کرو۔ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ تم ان کے اصحاب کے ہاتھوں قتل ہو گے۔ 

امیہ نے پوچھا کیا یہاں مکہ میں ؟

 سیدنا سعد نے فرمایا۔ میں یہ نہیں جانتا۔

 پھر کہنے لگے کہ تمہارے قتل کا سبب یہی ابو جہل بنے گا۔ (بخاری۔ کتاب المناقب۔ باب علامات النبوۃ فی الاسلام)

 یہ ایک خبر تھی اور اس خبر کے ظہور کا وقت جنگ بدر تھا۔ اس جنگ میں ابو جہل امیہ بن خلف کو سخت مجبور کر کے لے گیا۔ جہاں یہ دونوں انتہائی ذلت کے ساتھ قتل ہوئے۔ ایسے ہی وحی سے معلوم شدہ ہر خبر اور انسان کی زندگی اور تقدیر میں ہر خبر  کے ظہور کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے اور جب وہ وقت آجاتا ہے تو اس کا ظہور ہو کے رہتا ہے اور یہی مستقر کا مطلب ہے۔




No comments: