Friday, May 20, 2011

حقيقت حسن

خدا سے حسن نے اک روز يہ سوال کيا

جہاں ميں کيوں نہ مجھے تو نے لازوال کيا

ملا جواب کہ تصوير خانہ ہے دنيا

شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنيا

ہوئي ہے رنگ تغير سے جب نمود اس کي

وہي حسيں ہے حقيقت زوال ہے جس کي

کہيں قريب تھا ، يہ گفتگو قمر نے سني

فلک پہ عام ہوئي ، اختر سحر نے سني

سحر نے تارے سے سن کر سنائي شبنم کو

فلک کي بات بتا دي زميں کے محرم کو

بھر آئے پھول کے آنسو پيام شبنم سے

کلي کا ننھا سا دل خون ہو گيا غم سے

چمن سے روتا ہوا موسم بہار گيا

شباب سير کو آيا تھا ، سوگوار گيا


علامہ محمد اقبال


No comments: